چین نے لیزر ٹیکنالوجی کی مدد سے ڈرون گرانے کا کامیاب تجربہ کر لیا ہے جو نیچی اور آہستہ پرواز کرنے والے ڈرون طیاروں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
چینی انجینئرز نے ایک بار پھر اپنے ملک کے لیے کارنامہ انجام دیتے ہوئے ڈرون گرانے کا کامیاب تجربہ کر لیا۔
’لو ایلٹی ٹیوڈ کا سینٹینل سسٹم دو کلو میٹر کے رداس(ریڈیس) میں اپنے نشانے کا پتہ لگانے کے بعد محض پانچ سیکنڈ میں اسے نشانہ بنا سکتا ہے۔
چین کے انگریزی کے زبان کے اخبار ’چائنا ڈیلی‘ نے چین کی انجینئرنگ فزکس اکیڈمی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ اس سسٹم کو ڈیزائن کرنے کا مقصد 500 میٹر کی بلندی
سے نیچے اڑنے والے ڈرون کو تباہ کرنا ہے اور وہ 180 کلو میٹر فی گھنٹہ سے کم رفتار میں یہ کام کر سکتا ہے۔
اس سسٹم کی خاص بات یہ ہے کہ اسے گاڑیوں میں بھی نصب کیا جا سکتا ہے اور شہری علاقوں میں اڑنے والی اشیا سے بچاؤ کا سبب بن سکتا ہے۔
لیزر ہتھیاروں کا چین کے علاوہ دنیا کے دیگر ملک بھی استعمال کر رہے ہیں اور امریکا نے ڈرون اور چھوٹے جہازوں سے دفاع کے لیے بحری جہازوں میں اسے نصب کر رکھا ہے۔
یہ ہتھیار بجلی مدد سے چلتے ہیں اور میزائل کا بہترین متبادل ثابت ہو سکتے ہیں اور ان کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ عام میزائل کے مقابلے میں لیزر ہتھیار مستقل فائر کر سکتے ہیں۔